پشاور: پی ڈی اے ایمپلائز کا مطالبات منوانے تک ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان

|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، پشاور|

پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے چار ہزار ملازمین پی ڈی اے ایمپلائز یونین کی کال پر یکم فروری سے مکمل ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا واضح طور پریہ کہنا ہے کہ جب تک 2001ء سے غیر اعلانیہ طور پر بند کئے ہوئے فنڈ پیکج کی بحالی، سن کوٹے پر لواحقین کی بھرتیاں، سکیل اپ گریڈیشن اور پی ڈی اے انتظامی بورڈ میں یونین کو نمائندگی دینے جیسے مطالبات کو پورا کرنے کا باقاعدہ نوٹیفکیشن نہیں دیا جاتا اس وقت تک وہ ہڑتال جاری رکھیں گے۔ اس دوران میں تمام ایمپلائز روزانہ کی بنیاد پر بھرپور قوت کیساتھ پی ڈی اے ہیڈ کوارٹر کے سامنے دن بھر احتجاجی دھرنا بھی دیتے رہے ہیں لیکن انتظامیہ اور حکومت ان احتجاجوں کے باوجود اپنی ہٹ دھرمی اور بے حسی پر قائم ہیں اور مختلف ہتھکنڈوں کے ذریعے ان کے مسائل حل کروانے کی بجائے احتجاج ختم کروانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

اس مقصد کیلئے یونین کی قیادت پر بدستور احتجاج اور ہڑتال ختم کروانے کیلئے دباؤ ڈالا جاتا رہا اور انہیں ڈرانے دھمکانے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی رہی۔ ہڑتال کے تیسرے دن یونین کے 7 نمائندوں پر جھوٹی ایف آئی آر درج کروائی گئی اور یونین کے کچھ نمائندوں کی گرفتاریاں بھی ہوئیں جن کو ملازمین کی طرف سے شدید رد عمل کے نتیجے میں دو دن کے اندر ہی واپس رہا بھی کرنا پڑا۔

حکومت کی جانب سے احتجاج کے چوتھے روز سیکرٹری بلدیات خیبر پختونخوا کو پی ڈی اے کے ملازمین کے ساتھ مذاکرات کرنے کیلئے بھیجا گیا۔ اسے مذاکرات کیلئے بھیجنے کا مقصد قطعا ملازمین کے مسائل کا حل نکالنا نہیں تھا بلکہ اس کا واحد مقصد احتجاج کو کسی طریقے سے ختم کرانا تھا۔ مگر جب اس نے مزدوروں کو ہڑتال ختم کروانے کیلئے زبانی جمع خرچ شروع کیا اور اپوزیشن کے خلاف جوشیلی تقریر کا آغاز کیا تو مزدوروں نے فوراً اس کے خلاف نعرے لگائے اور اس کو احتجاج سے نکال باہر پھینکا۔

پی ڈی اے انتظامیہ مالی مشکلات کا بہانہ بنا کر مزدوروں کو اپنے بنیادی حقوق سے محروم کر رہی ہے۔ لیکن پی ڈی اے ملازمین نے مالی مشکلات کے اس من گھڑت جواز کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے واضح طور پر مطالبہ کیا ہے کہ پی ڈی اے کے تمام کھاتے کھول کر تفتیش کی جائے اور بتایا جائے کہ کروڑوں روپے کا منافع کمانے والے اس ادارے کو مالی مشکلات کا سامنا کیوں کر ہو سکتا ہے! اور اگر واقعی مالی خسارہ ہے بھی تو اسکی ذمہ داری ملازمین پر نہیں ڈالی جا سکتی جو کہ پچھلے بیس سالوں سے اپنے فنڈ پیکج، جو کہ ان کا حق ہے، سے بھی محروم ہیں۔ بلکہ اس کی ذمہ داری صاحب اختیار، انتظامی افسران اور حکومتی اہلکاروں پر عائد ہوتی ہے۔

اس وقت پی ڈی اے ملازمین اور انتظامیہ کے درمیان یہ لڑائی شدت اختیار کررہی ہے۔ پی ڈی اے ڈائریکٹر نے ہٹ دھرمی کے ساتھ ملازمین کے مطالبات ماننے سے انکار کر دیا ہے اور ملازمین کو ہڑتال ختم کرانے کیلئے دباؤ ڈال رہا ہے لیکن دوسری طرف ایمپلائز نے مزید جوش کے ساتھ ہڑتال کو جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ اور اگلے ہفتے سے یونین کی طرف سے پانی بند کرنے کا واضح اعلان بھی کیا جا چکا ہے۔

ریڈ ورکرز فرنٹ شروع دن سے پی ڈی اے کے محنت کشوں کی اس جدوجہد میں ان کے ساتھ شریک رہا ہے اور ان کے تمام مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہوئے آخر تک ان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہنے کا عزم کرتا ہے۔

نہ صرف یہ کہ ریڈ ورکرز فرنٹ اس جدوجہد میں پی ڈی اے ملازمین کے شانہ بشانہ کھڑا ہے بلکہ اس جدوجہد کو آگے بڑھانے اور کامیابی حاصل کرنے کیلئے درست حکمت عملی بھی ان کے سامنے پیش کر رہا ہے۔ آج پورے ملک کے سرکاری و پرائیویٹ اداروں اور فیکٹریوں میں کام کرنے والے مزدور سراپا احتجاج ہیں۔ وقت آگیا ہے کہ تمام اداروں کے محنت کشوں کو متحد ہو کر ملک گیر عام ہڑتال کی جانب بڑھنا ہوگا۔ ہر ادارے کے محنت کشوں کی کامیابی کا راز عام ہڑتال میں ہی چھپا ہے۔ اسی صورت ہی پاکستان پر قابض مٹھی بھر سرمایہ دار طبقے کے ظلم اور سرمایہ دارانہ نظام کو ختم کرنے کیلئے اپنی جدوجہد کو وسیع تر بنیادوں پر منظم کیا جا سکتا ہے۔

Comments are closed.