کوئٹہ: ہرنائی کی ایک کوئلہ کان کے 13 مزدوروں کی ہلاکت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کوئٹہ|

بلوچستان کے ضلع ہرنائی کے علاقے زردآلو کی کوئلہ کان میں دو دن پہلے کوئلہ کان میں دھماکے سے 13 مزدوروں کی ہلاکت ہوئی۔ 23 مارچ کو اس کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے ریڈ ورکرز فرنٹ اور پاکستان ورکرز فیڈریشن کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

احتجاجی مظاہرے میں ریڈ ورکرز فرنٹ اور پروگریسو یوتھ الائنس کے ساتھیوں کے علاوہ پاکستان ورکرز فیڈریشن، کیسکو لیبر یونین، آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن اور واسا ایمپلائز یونین کے نمائندوں نے شرکت کی۔

احتجاجی مظاہرین نے مختلف پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے جن پر سانحہ ہرنائی کے خلاف مختلف نعرے درج تھے۔ جبکہ احتجاجی مظاہرین نے شہید ہونے والے کان کنوں کے حق میں اور اس سانحہ میں ملوث ذمہ داران کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

احتجاجی مظاہرے سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں کان کنی کے شعبے سے تعلق رکھنے والے محنت کش آئے روز اس طرح کے واقعات میں زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

ان تمام تر واقعات کی آڑ میں نااہل حکمران، کرپٹ بیوروکریسی، کول مائنز مالکان اور ٹھیکیداران محض مگرمچھ کے آنسو بہاتے ہیں جبکہ دوسری جانب وہ ان تمام تر واقعات کے نتیجے میں اپنی جیبیں بھرنے کی انتظار میں ہوتے ہیں۔

واضح رہے کہ جب بھی کان کنی کے شعبے میں کوئی اس طرح کا واقعہ رونما ہوتا ہے تو وہاں پر دیگر محنت کش اپنی مدد آپ کے تحت اپنے مزدور ساتھیوں کو نکالنے میں عمل پیرا ہوتے ہیں جبکہ انتظامیہ مسلسل جھوٹ بولنے اور محض تماشائی کا کردار ادا کرتے ہیں۔

یاد رہے گزشتہ سال بلوچستان کی کوئلہ کانوں میں ہونے والے 51 حادثات میں 69 کان کن لقمہ اجل بنے جبکہ 29 زخمی ہوئے۔

محکمہ معدنیات کے حکام کے مطابق بلوچستان کے علاقوں مچھ، دکی، شاہرگ، چمالانگ اور کوئٹہ کی کوئلہ کانوں میں ہونے والے 51 حادثات میں 69 کان کن جاں بحق جبکہ 29 زخمی ہوئے، زیادہ اموات میتھین گیس بھر جانے کے باعث ہونے والے دھماکوں سے ہوئیں۔ سال 2022ء میں بلوچستان کی کوئلہ کانوں میں 55 حادثات میں 70 سے زائد کان کن اپنی جان سے گئے۔

بلوچستان میں زیرِ زمین کان کنی زیادہ تر پلر اینڈ روم طریقے سے کی جاتی ہے، جوکہ کان کنی کا سب سے خطرناک طریقہ ہے اور دنیا بھر میں اس طریقے کا استعمال بند کردیا گیا ہے۔

مزدورں کے لئے مہم چلانے والوں اور ریسرچرز نے اکثر اس بات پر زور دیا ہے کہ کان کنی کے جدید طریقے لاگو کیے جائیں اور کان کنوں کو ذاتی حفاظتی سامان بھی مہیا کیا جائے، جن میں سانس لینے کے لئے ماسک، چشمے، آکسیجن سیلنڈر اور گیس کی مقدار کو بھانپنے والے آلات شامل ہیں۔

ریڈ ورکرز فرنٹ شروع دن سے کول مائنز میں کام کرنے والے محنت کشوں کو حفاظتی آلات کی فراہمی کے حوالے سے واضح اور دو ٹوک پروگرام کے تحت جدوجہد کر رہا ہے۔ ہم نااہل اور بے حس حکمرانوں اور کرپٹ بیوروکریسی سے بارہا یہ مطالبہ کر چکے ہیں کہ کول مائنز کے اندر کام کرنے والے محنت کشوں کے لئے فوری طور پر تما م تر حفاظتی تدابیر کی جائیں تاکہ آئندہ ایسے المناک حادثات کی روک تھام کی جاسکے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان تمام تر حادثات میں جاں بحق ہونے والے محنت کشوں کی تمام تر مالی معاونت بھی متعلقہ کول مائن کمپنی اور حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے۔

ریڈ ورکرز فرنٹ کول مائن ورکرز کی لڑائی کو اپنی لڑائی سمجھتے ہوئے بہت جلد اس حوالے سے اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گا۔

Comments are closed.