کوئٹہ: واسا کے مزدور رہنماؤں پر جھوٹے مقدمات اور غیر قانونی گرفتاری کیخلاف احتجاجی مظاہرے اور پریس کانفرنس!

| رپورٹ: ریڈورکرزفرنٹ، بلوچستان |

مزدور رہنماؤں کے خلاف نقصِ امن کے جھوٹے مقدمات اور غیرقانونی گرفتاری کے خلاف گذشتہ روز واسا ایمپلائز یونین بلوچستان کے قائم مقام صدر خیراللہ اور دیگر کابینہ ارکان نے بلوچستان لیبر فیڈریشن کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کی۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان لیبر فیڈریشن کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات عابد بٹ نے کہا کہ واسا ایمپلائزیونین (سی بی اے) کوئٹہ نے اپنے مزدوروں کے جائز مسائل کے حل جن میں، ہر ماہ تنخواہوں کی بروقت ادائیگی، چھٹی کے دنوں میں پانی سپلائی کرنے والے ملازمین کو ملنے والا اوور ٹائم تنخواہوں کے ساتھ ادائیگی اور بلاجواز ٹرانسفر کی روک تھام کیلئے لیبر قانون (بی آئی آر اے) کے مطابق واسا انتظامیہ اور حکومت بلوچستان کو تحریری طور پر آگاہ کیا تھا، جس پر ایم ڈی واسا نے بطور ادارے کے سربراہ مسائل حل کرنے تھے۔ مگر انہوں نے مسائل حل کرنے کے بجائے واسا ایمپلائزیونین کے عہدے داروں کو دھمکانا شروع کر دیا اور پر امن احتجاج پر مزدوروں کو شوکاز نوٹسز جاری کیے۔ ایم ڈی نے اختیارات سے تجاوز اور ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے یونین عہدیداروں کے خلاف ایف آئی آر درج کروادیں، اور آمرانہ دور کے قانون کے تحت نقص امن کو جواز بناتے ہوئے 3MPOکی دفعہ کے تحت انھیں جیل بھجوا دیا ۔ 3MPO ایسا کالا ایکٹ ہے جو ملک بھر میں کسی جمہوری دور میں درکنار مارشل لا میں بھی مزدور رہنماؤں پر نہیں لگایا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ایم ڈی واسا مجیب الرحمن کے تمام غیر قانونی اقدامات کے سلسلے میں صوبائی وزیر (پی ایچ ای) ڈی سی کوئٹہ اور ڈائریکٹر جنرل لیبر بلوچستان سمیت اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کرکے صورتحال سے آگاہ کیا کہ ایم ڈی واسا جان بوجھ کر ادارے میں ایسے حالات پیدا کر رہے ہیں جو کہ صوبائی حکومت اور ان کے اداروں کے لیے بدنامی کا سبب بن رہا ہے۔ ایم ڈی واسا نے اپنے دوست DC کوئٹہ سے کہلوا کر اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے مزدور رہنماؤں پر 3MPO لگا کر پورے بلوچستان کے محنت کش طبقے سمیت ملک بھر کے محنت کش طبقے کو یہ پیغام دیا کہ جو بھی اپنے حق کے لئے آواز اٹھائے گا، انہیں زبردستی جیل میں ڈال دیا جائے گا جوکہ بدترین مزدور دشمن اقدام ہے۔ اس کے باوجود ایم ڈی واسا نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے راہ فرار اختیار کی اب ہم ایک بار پھر واسا کے ملازمین کے جائز حقوق کے تحفظ اور ایم ڈی واسا کی غیر قانونی اور اختیارات سے تجاوز جیسے اقدامات اور واسا یونین کے نمائندوں کی غیرقانونی گرفتاریوں کے خلاف واسا ہیڈ آفس میں دوبارہ پرامن طور پر احتجاج کا سلسلہ شروع کر رہے ہیں اور یہ احتجاج اس وقت تک جاری رہے گی جب تک انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوتے۔ ہم بلوچستان لیبر فیڈریشن کے حکم پالیسیوں اور ان کے لیبر قوانین کے تحت اقدامات کی پابندی کریں گے اور مزدور حقوق کے لیے جیل بھرو تحریک اور پرامن احتجاج کو بلوچستان سمیت پورے ملک میں پھیلانے کے لئے جو بھی فیصلے ہوں گے ان کی پابندی کیساتھ ساتھ مزدوروں کی جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں۔

مزدور رہنماء حاجی خان زمان کے مطابق جب سے موجودہ ایم ڈی واسا نے چارج سنبھالا ہے اس وقت سے واسا کے مزدوروں کے خلاف انتقامی کاروائیوں کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ سب سے پہلے واسا کے ان مزدوروں کا گزشتہ بیس سالوں سے ملنے والا اوور ٹائم بند کر دیا گیا۔ یہ اوور ٹائم جو کہ ہفتہ، اتوار اور عام تعطیل کے دنوں میں کام کرنے کے معاوضہ کے طور پر دیا جاتا تھا اور تین شفٹوں میں کوئٹہ شہر میں پانی کی سپلائی جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ ایم ڈی واسا کا موقف ہے کہ تینوں شفٹوں میں ایک ہی مزدور کام کر کے یعنی چوبیس گھنٹے ایک ہی مزدور آرام کئے بغیر عوام کو پانی کی سپلائی یقینی بنائیں جو کہ نہ صرف ناممکن بات ہے بلکہ مزدور کے بین الاقوامی مزدور اوقاتِ کار کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ ایم ڈی واسا کے اس اقدام سے نہ صرف مزدور ناراض ہے بلکہ ایم ڈی واسا کے اس غیر آئینی اور مزدور دشمن اقدام سے شہر میں پانی کی ترسیل کم ہونے پر عوامی غصہ پایا جاتا ہے، جسکا سارا ملبہ ایم ڈی واسا مزدوروں پر ڈال رہا ہے۔ اس کے علاوہ ایم ڈی واسا نے اپنی مزدور دشمن پالیسی کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ واسا کے اندر مزدوروں کے جائز حقوق کے حق میں آواز لگانے والے مزدوروں کا ٹرانسفر شروع کردیا اور جان بوجھ کر ان مزدورں کو دور دراز علاقوں میں ٹرانسفر کر دیا تاکہ ان کو ڈیوٹی کرنے میں مشکلات ہوں، اور معمولی غلطی پر مذکورہ ایم ڈی اور ڈائریکٹر ایڈمن کو انتقامی کارروائی کا موقع ملے۔ یونین ہذا نے انتظامیہ سے اس مسئلہ پر بات کی جس پر ایم ڈی واسا اور ڈائریکٹر ایڈمن نے مسئلہ حل کرنے کے بجائے انتقامی کاروائیوں کا آغاز کردیا جس کی وجہ سے تمام مزدوروں میں شدید بے چینی کی فضا پھیل گئی جس کے بعد مزدوروں اور یونین نے ایسے غیر قانونی اقدامات جس میں تنخواہوں کی عدم عدائیگی اور ٹیم کی بندش اور انتقامی کاروائیوں کے خلاف احتجاج کی راہ اپنائی۔ 

احتجاجی سلسلہ میں یونین اور مزدوروں کی پرامن ریلی اور احتجاج کو ضلعی انتظامیہ کی مطالبات کے تسلیم کرنے کے حوالے سے دو دن کی یقین دہانی پر ختم کردیا گیا۔ 2 دن میں مسئلہ حل کرنے کے بجائے واسا انتظامیہ نے تھانوں میں مراسلے بھجوا کر مزدوروں اور یونین رہنماؤں کے خلاف جھوٹی FIRs درج کروا کر انہیں گرفتار کرایا۔ یونین عہدیداروں کی گرفتاری کے بعد ضمانت پر رہائی کروائی گئی مگر ضمانت دینے کے باوجود بھی تھانوں سے ہی یونین عہدیداروں کو جیل میں نظر بند کردیا گیا۔ اس کے علاوہ واسا انتظامیہ کی طرف سے مزدوروں کو دھمکی آمیز پیغامات بھی بھیجی گئیں کہ آپ احتجاج نہ کریں اور نہ ہی یونین کے جائز مطالبات کے حق کی تحریک میں شامل ہوں ورنہ آپ کو ملازمتوں سے معطل کر دیا جائے گا اور اس دھمکی کو سچ کرنے کے لئے چند ملازمین کو تحریک کے دوران ہی شوکاز نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں جو کہ سراسر غیر قانونی اور لیبر قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

واضح رہے کہ واسا ایمپلائزیونین بلوچستان کے مطالبات درج ذیل ہیں۔

نمبر1۔ اوور ٹائم بحال کیا جائے۔
نمبر2۔ تنخواہوں میں غیرقانونی کٹوتیاں بند کی جائیں۔
نمبر3۔ مزدوروں اور یونین عہدیداروں پر کروائے گئے جھوٹے کیسز فی الفور ختم کئے جائیں۔
نمبر 4۔ آمریت کے دور کا نظربندی آرڈر جس میں مزدور رہنماؤں کو نظر بند کیا گیا ہے اس کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے۔
نمبر 5۔ مزدوروں کے جلسہ جلوس پر پابندی جو کہ غیر جمہوری عمل ہے فوری طور پر واپس لیا جائے۔

ریڈ ورکرز فرنٹ بلوچستان حکومت، ایم ڈی واسا اور ضلعی انتظامیہ کے مزدور دشمن اقدامات کی شدید مذمت کرتا ہے اور اس کے خلاف واسا ایمپلائز یونین اور بلوچستان لیبر فیڈریشن کے محنت کشوں کیساتھ اس مشکل کی گھڑی میں شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ اور محنت کشوں کی اس جدوجہد کو ملک کے دیگر محنت کشوں تک لے جائیگا اور جہاں جہاں ممکن ہوا احتجاجی مظاہرے کرینگے۔

Comments are closed.