|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کوئٹہ|
ریڈ ورکرز فرنٹ بلوچستان کے زیر اہتمام 25 اکتوبر 2021ء کو صوبے کے مرکزی شہر کوئٹہ کے میٹروپولیٹن پارک کے مرکزی ہال میں نجکاری، بے روزگاری، مہنگائی، جبری برطرفیوں اور ٹھیکیداری نظام کے خلاف مزدور کنونشن کا انعقاد کیا گیا۔ کنونشن میں صوبے کی مختلف محنت کش و ملازمین تنظیموں جن میں آل بلوچستان کلرک اینڈ ٹیکنیکل ایمپلائز ایسوسی ایشن، آل پاکستان کلرک ایسوسی ایشن، محکمہ زراعت، پاکستان ورکرز فیڈریشن، محکمہ خوراک، محکمہ آب ونکاسی اور میٹروپولیٹن کے محنت کشوں سمیت کوئٹہ کے مختلف تعلیمی اداروں سے طالب علموں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
کنونشن میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض ریڈ ورکرفرنٹ کے صوبائی آرگنائزر کریم پرھار نے ادا کئے جبکہ پروگرام کی صدارت لاہور سے آئے ہوئے ریڈورکرفرنٹ کے مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر آفتاب اشرف نے کی۔ کنونشن کی افتتاحی تقریر کیلئے ریڈورکرفرنٹ کے صوبائی رہنما رزاق غورزنگ نے کی جس میں انہوں نے ریڈ ورکر فرنٹ کی تاریخی تشکیل، اس کے اغراض و مقاصد، لاہور میں ہو نے والے مرکزی کنونشن اور ملک میں سیاسی صورتحال و محنت کش طبقے کی تحریک پر تفصیل سے بات کی، جس کا مرکزی نقطہ یہ تھا کہ آج اس مملکت خداداد میں حکمران اشرافیہ نے محنت کشوں اور عوام کا جینا دو بھر کر دیا ہے۔ آج محنت کش طبقے کا شدید ترین استحصال کیا جا رہا ہے۔ افراط زر، روپیہ کی قدر میں مسلسل کمی اور آسمان کو چھونے والی مہنگائی سمیت بے روزگاری نے عوام اور محنت کشوں کی کمر توڑ دی ہے جبکہ دوسری طرف حکمران اشرافیہ کی دولت میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ سرمایہ داروں کو اربوں روپوں کی سبسڈیز دی جا رہی ہیں۔ اربوں ڈالرز کے قرضے لے کر سرمایہ داروں، ریاستی اشرافیہ اور بیوروکریٹوں کو نوازا جاتا ہے جبکہ ان قرضوں کی وصولی عوام و محنت کشوں کی کھال اتار کر کی جارہی ہے جس کی واضح شکل آئے روز ٹیکسوں میں اضافہ، مہنگائی اور آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے کہنے پر محنت کشوں کے خون پسینے سے بنائے ہوئے اداروں کی نجکاری میں ملتا ہے۔ آخر میں انہوں نے ریاستی اداروں اور اُفق پر موجود تمام سیاسی پارٹیوں کے محنت کش دشمن کردار پر بات کرتے ہوئے محنت کشوں کو ایک طبقے کے طور پر آزادانہ طور پر منظم کرنے پر زور دیا۔
کنونشن میں دوسری اہم تقریر آل پاکستان کلرک ایسوسی ایشن بی ایم سی یونٹ کے سیکرٹری جنرل باسط شاہ نے کی۔ باسط شاہ نے اپنی عملی جدوجہد کا تجربہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ٹریڈ یونین کی سیاست میں ریاستی افسرشاہی کے خلاف جدوجہد کرتے ہوئے ہماری ٹریڈ یونین کے اندر بڑی بیوروکریسی اور افسرشاہی وجود میں آگئی جو آج مزدور تحریک کے راستے میں بہت بڑی رکاوٹ بن چکی ہے۔ ان ٹریڈ یونین لیڈران اور ریاستی بیوروکریسی کے مراعات اور معیار زندگی میں کوئی فرق نظر نہیں آتا۔ ان یونین لیڈران نے چار سے پانچ محنت کشوں کو اپنا ذاتی گھریلو ملازم رکھا ہوا ہے۔ ایسے میں ان یونین قیادتوں سے محنت کشوں کی مزاحمتی سیاست کی توقع رکھنا بے وقوفی ہے۔ لہٰذا جدید مزدور تحریک ایسی بیوروکریسی کو شکست دے کر ہی آگے بڑھ سکتی ہے۔
ڈرافٹس مین ایسوسی ایشن کی نمائندگی کرتے ہوئے نظام الدین سارنگزئی، آل بلوچستان کلرک اینڈ ٹیکنیکل ایسوسی ایشن سے شمس کاکڑ، پاکستان ورکرزفیڈریشن سے ماما سلام، میٹروپولیٹن ایسوسی ایشن سے ندیم کھوکھر اور ریڈ ورکر فرنٹ سے حضرت عمر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے محنت کشوں کے مختلف مسائل پر روشنی ڈالی اور ریڈ ورکرفرنٹ کی ان کوششوں سراہا۔
اس کنونشن کی آخری اور صدارتی تقریر ریڈورکر فرنٹ کے مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر آفتاب اشرف نے کی۔ اپنی تقریر میں ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ مجھے بہت فخر ہے کہ میں پاکستانی محنت کشوں کے اتحاد ویکجہتی کا پیغام لے کر آج بلوچستان کے محنت کشوں سے مخاطب ہوں۔ آج پوری دنیا سمیت پاکستان میں سرمایہ دارانہ نظام غریب آدمی کا کوئی بھی مسئلہ حل کرنے سے قاصر ہے۔ آج یہ نظام اپنی تاریخی حیثیت کھوچکا ہے اس لیے پوری دنیا میں ہمیں طبقاتی جدوجہد تیز ہوتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ پاکستان میں بھی پچھلے دس سال سے مختلف معاشی مطالبات کو لے کر محنت کشوں نے اپنی جدوجہد سے بہت کچھ سیکھا ہے اور وہ اپنے محکمہ جاتی اتحادوں سے آگے جاتے ہوئے ملک گیر اتحادوں کی طرف بڑہے ہیں۔ جس کا اگلا منطقی مرحلہ ملک گیر عام ہڑتال ہے جس کی مثالیں ہمیں پچھلے عرصے میں فرانس، برازیل، یونان، سوڈان، برما اور ہمارے پڑوس ہندوستان میں نظر آتی ہیں۔ انہوں نے اپنی مفصل تقریر کے دواران مزدور تحریک کی تاریخ اور پاکستان میں انقلابی تحریک کی تاریخ پر روشنی ڈالی۔ روس کے عظیم مزدور انقلاب اور اس کی حاصلات پر بات کی۔ مظلوم قومیتوں اور صنفی جبر پر مارکسی نقطہ نظر سے بات کی اور سوشلسٹ انقلاب کو ہی ان کا مستقل حل بتایا۔ مزدور تحریک کے حقیقی نظریات یعنی سائنسی سوشلزم کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ آخر میں لاہور میں ہونے والے ریڈورکر فرنٹ کے مرکزی مزدور کنونشن پر بات کرتے ہوئے تمام محنت کشوں اور نوجوانوں سے اس میں شرکت کی اپیل کی گئی۔
تقریب کے آخر بلاول بلوچ نے بلوچستان سمیت ملک بھر میں محنت کشوں کو درپیش مسائل کے حل کیلئے ایک متحدہ جدوجہد کے پیغام پر مشتمل کچھ قراردادیں پیش کیں جنہیں متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔