بلوچستان: بلوچ لانگ مارچ کی حمایت پر سرکاری ملازمین کے خلاف محکمانہ تادیبی کاروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہیں

|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کوئٹہ|

تفصیلات کے مطابق ڈپٹی کمشنر کوہلو اور کیچ نے محکمانہ قوانین کی خلاف ورزی کرنے اور ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں 14 لیویز اہلکاروں سمیت مختلف محکموں، بشمول محکمہ تعلیم اور صحت، سے تعلق رکھنے والے درجنوں سرکاری ملازمین کو معطل کرکے اسسٹنٹ کمشنر کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی بنا دی۔

تفصیلات کے مطابق ڈپٹی کمشنر ضلع کیچ نے تربت میں ہونے والے دھرنے میں مختلف محکموں سے ملازمین کی شرکت اور دھرنے کے شرکاء کو دھرنا منعقد کرنے میں سہولتیں فراہم کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے 30 ملازمین، جن کا مختلف سرکاری محکموں سے تعلق ہے، کے خلاف تادیبی کاروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر کیچ کے جاری کردہ سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق ان ملازمین کے خلاف کاروائی کرنے کا فیصلہ ضلعی انٹیلی جنس رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا جو ڈپٹی کمشنر کیچ کی صدارت میں 5 دسمبر کو ہوا تھا۔ اس اجلاس میں بتایا گیا کہ مختلف محکموں کے سرکاری ملازمین نے احتجاجی دھرنے میں نہ صرف شرکت کی بلکہ اس کے انعقاد میں دھرنے کے شرکاء کو سہولتیں فراہم کیں۔

ان حقائق کی روشنی میں اجلاس میں ان سرکاری ملازمین کے خلاف کاروائی کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور محکموں کو سفارش کی گئی کہ ان کے خلاف بیڈا ایکٹ 2011ء کے تحت کارروائی کی جائے کہ انہوں نے ریاست مخالف عناصر کے احتجاج میں شرکت کی اور مدد فراہم کی۔

ریڈ ورکرز فرنٹ، ڈپٹی کمشنرز کیچ و کوہلو کے تادیبی کاروائیوں کے نام پر محنت کش طبقے کی بلوچ عوامی تحریک کے ساتھ یکجہتی کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں کو مسترد کرتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ تادیبی کاروائیوں کے نام پر محنت کش عوام کے اندر فطری طور پر بننے والی یکجہتی اور اتحاد کو اس طرح کے ہتھکنڈوں کے ذریعے ختم نہیں کیا جا سکتا۔ جبکہ ہم ان تمام لیویز اہلکاروں اور عوامی اداروں کے ملازمین کی جرات کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنے ضمیر کی آواز سنتے ہوئے احتجاجی مظاہرین کے ساتھ ہر حوالے سے یکجہتی کی۔ ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ ریڈ ورکرز فرنٹ ان تمام محنت کشوں کے ساتھ ہر مشکل میں کھڑا رہے گا۔

جبکہ ہم بلوچستان بھر کی ٹریڈ یونینز اور ایسوسی ایشنز کی قیادتوں اور محنت کشوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ مشکل کی اس گھڑی میں ان تمام ملازمین کا ساتھ دیتے ہوئے ان کے ساتھ ہونے والی کُھلی بدمعاشی کا بھرپور جواب دیں۔

ہم سمجھتے ہیں کہ بلوچستان سمیت پورے پاکستان میں جاری قومی جبر و طبقاتی استحصال کے خلاف محنت کش طبقے کی قیادت میں مظلوم اقوام کا اتحاد اور مشترکہ جدوجہد ہی راہِ نجات ہے۔

Comments are closed.