خیبر پختونخوا: بجلی کے ظالمانہ بلوں کے خلاف متعدد شہروں میں بڑے احتجاج

|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کے پی کے|

بجلی کی بلوں میں بے تحاشہ اضافے کے خلاف کشمیر سے شروع ہونے والے عوامی احتجاج اس وقت پورے ملک میں پھیل چکے ہیں اور تقریباً پورے ملک کے ہر چھوٹے بڑے شہر میں احتجاج ہو رہے جس میں بہت بڑی تعداد میں لوگ شرکت کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں خیبر پختونخوا میں بھی احتجاجوں کا سلسلہ جاری ہے۔

پچھلے چند دنوں میں تقریباً خیبرپختونخوا کے ہر شہر میں احتجاج ہوئے ہیں، جن میں کوہاٹ، بنوں، پشاور، صوابی، سوات، چارسدہ، تیمرگرہ، اپر دیر، لوئر دیر اور دیگر شہروں میں احتجاج ہوئے۔ اسی طرح منگل کے روز بھی احتجاجوں کا سلسلہ جاری رہا۔ ملاکنڈ بٹخیلہ میں عوام کا سمندر سڑک پر اُمڈ آیا جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ مظاہرین نے مہنگی بجلی، مہنگائی، آئی ایم ایف اور پاکستانی حکمرانوں، اشرافیہ، ججوں اور جرنیلوں کے خلاف نعرہ بازی کی اور سخت غم و غصّے کا اظہار کیا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ ججوں، جرنیلوں، افسر شاہی کو مفت بجلی کا خاتمہ کیا جائے، آئی ایم ایف کے ساتھ تمام عوام دشمن معاہدوں کا خاتمہ کیا جائے اور بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیوں کے ساتھ ظالمانہ معاہدے ختم کئے جائیں۔ اسی طرح 29 اگست کو ملاکنڈ کے دوسرے شہروں میں بھی احتجاج ہوئے جس میں تھانہ، تالاش، درگئی اور چکدرہ کے احتجاج قابل ذکر ہیں۔ ان میں بہت بڑی تعداد میں عوام نے شرکت کی۔

ریڈ ورکرز فرنٹ کے ساتھیوں نے ان احتجاجوں میں بھر پور شرکت کی اور عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ ریڈ ورکز فرنٹ اس تحریک کی بھر پور حمایت کرتا ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ:

1۔ بجلی کی نجی کمپنیوں (آئی پی پیز) کے ساتھ کئے جانے والے تمام عوام دشمن معاہدوں کو منسوخ کرتے ہوئے انہیں فی الفور ریاستی ملکیت میں لیا جائے اور انہیں وہاں پر کام کرنے والے محنت کشوں کے جمہوری کنٹرول میں چلایا جائے تا کہ تمام عوام کو سستی بجلی مہیا کی جا سکے۔

2۔ 700 یونٹ سے کم بلوں پر عائد تمام بالواسطہ ٹیکسوں کا خاتمہ کیا جائے اور یہ سارا ٹیکس بوجھ سرمایہ دار طبقے پر ڈالا جائے۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک جیسے سامراجی مالیاتی اداروں سے قرضے نہ عوام نے لئے اور نہ ہی ان پر خرچ ہوئے۔ یہ قرضے سرمایہ دار حکمران طبقے نے لئے ہیں اور ان سے انہوں نے اپنی تجوریاں ہی بھری ہیں لہٰذا ان کی واپسی بھی ان کی ذمہ داری ہے۔

3۔ 300 یونٹ تک استعمال کرنے والے گھروں کو بجلی مفت فراہم کی جائے۔

4۔ پانچ ایکڑ تک زرعی ملکیت رکھنے والے چھوٹے کسانوں کو بجلی مفت فراہم کی جائے۔

5۔ فوجی اسٹیبلشمنٹ اور صنعتکاروں سمیت تمام بڑے نا دہندگان سے فوری وصولی کی جائے، بصورت دیگر انہیں بجلی کی ترسیل فوری منقطع کی جائے۔ مزید برآں تمام ریاستی افسر شاہی کو مفت بجلی کی فراہمی کا فوری خاتمہ کیا جائے۔

6۔ واپڈا سمیت کسی بھی عوامی ادارے کی نجکاری نہ کی جائے۔ واپڈا میں ورک فورس کی شدید کمی کو فوراً پورا کیا جائے۔ واپڈا ورکرز کو کام کے لئے حفاظتی لباس اور دیگر آلات فوراً فراہم کئے جائیں۔

Comments are closed.