کراچی: جنرل ٹائرز ورکرز یونین سی بی اے کی جانب سے مستقل ملازمین کے لیے شاندار چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری!

|رپورٹ: نمائندہ ورکرنامہ، کراچی|

جنرل ٹائرز فیکٹری کی سی بی اے یونین کی جانب سے عزیز خان صاحب کی سربراہی میں طویل و مسلسل مذاکرات کے بعد سال 2024-25ء کے لیے مستقل ورکرز کے لیے شاندار چارٹر آف ڈیمانڈ منظور کروایا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ورکرز کی اجرت میں سالانہ فیصدی اضافہ 3 فیصد سے بڑھا کر 4 فیصد کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ہر ورکر کی بنیادی اجرت میں 3000 کا اضافہ ہوا ہے جو کہ اب 15000 ہو گئی ہے اور اس کا سالانہ امپکٹ فی ورکر 21000 ہو گیا ہے۔ ریٹائرمنٹ کے موقع پر اب محنت کشوں کو ڈیڑھ لاکھ کی بجائے دو لاکھ روپے ادا کیے جائیں گے۔ اسی طرح دوران ملازمت وفات پر ڈیتھ گرانٹ کو ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے بڑھا کر دو لاکھ کر دیا گیا ہے۔

یونین کی جانب سے مالکان سے چارٹر آف ڈیمانڈ کی صورت میں پرمننٹ ورکرز کے لیے ایسا اضافہ کروایا جانا یقیناً شاندار ہے جس پر محنت کش اور یونین قائدین مبارکباد کے مستحق ہیں اور خاص کر ایسے حالات میں جب لانڈھی کورنگی کی فیکٹریوں کی دیگر یونینز جن میں آئی آئی ایل، میریٹ پیکجنگ، آدم جی انجینئرنگ یا اوپل لیبارٹریز سمیت باقی فیکٹریوں کے ورکرز کو بھی ایسے مطالبات کی منظوری کے لیے جدوجہد کو جاری رکھنا ہو گا اور اس جدوجہد میں اہم رکاوٹ یعنی یونین کی قیادتوں میں چھپے بعض مزدور دشمن عناصر کو نکال پھنکنا ہو گا۔

فیکٹری میں پرمننٹ ورکرز کی تعداد کنٹریکٹ ورکرز کی نسبت کافی کم ہے، اس لیے مالکان کے لیے یہ اضافہ کرنا ان کے منافعوں پر حملے کے مترادف نہیں ہے۔ لیکن فیکٹری میں بہت بڑی تعداد میں کام کرنے والے کنٹریکٹ ملازمین جو کہ فیکٹری کے پیداواری عمل میں شہہ رگ کی مانند ہیں، ان کے لیے اجرتوں سمیت تمام سہولیات میں اضافہ ہونا بہت ضروری ہے، اس مقصد کے حصول کے لیے انہیں منظم جدوجہد کا آغاز کرنا ہو گا۔ فیکٹری مالکان و انتظامیہ کبھی بھی کسی بھی بنیاد پر محنت کشوں کو آپس میں تقسیم کرنے کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔

اسی لیے ہم محنت کشوں کا یہ فریضہ ہے کہ ان کی چالوں کو سمجھ کر اپنی عملی یکجہتی سے انہیں ناکام بنائیں۔ تمام محنت کشوں کی اجرتوں اور سہولیات میں اضافے کی جدوجہد آج وقت کی اہم ضرورت بن چکی ہے۔ مالکان کی جانب سے فی الحال کنٹریکٹ ورکرز کے لیے عمرہ پیکج اور بذریعہ قرعہ اندازی 6 موٹر سائیکل تقسیم کیے جانے کا وعدہ کیا گیا، اس پر عمل درآمد کو ہر صورت یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔

Comments are closed.