پی آئی اے کے ملازمین کی تنخواہوں میں 6 سال بعد اضافہ، حقیقت کیا ہے؟

|رپورٹ: انفارمیشن سیکرٹری، ریڈ ورکرز فرنٹ|

کچھ دن پہلے میڈیا پر ایک خبر چلی کہ پی آئی اے کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، اس خبر کو جانچنے کے لیے جب ریڈ ورکرز فرنٹ کے نمائندے نے پی آئی اے کے ملازمین کے ساتھ بات چیت کی تو مندرجہ ذیل شواہد سامنے آئے۔

نوٹیفیکیشن کے اجراء کے مطابق پے گروپ 1 اور پے گروپ 2 کے ملازمین کے لیے 25 فیصد، پے گروپ 3 اور 4 کے لیے 20 فیصد، پے گروپ 5 اور 6 کے لیے 15 فیصد اور پے گروپ 7 اور پے گروپ 9 کے لیے 10 فیصد اضافہ شامل ہے۔

تفصیلات کے مطابق پے گروپ 1 اور پے گروپ 2 میں اس وقت پورے پی آئی اے کے اندر کوئی ملازم موجود نہیں ہے، جس کا مطلب یہ ہوا کہ اس وقت پی آئی اے کے اندر تمام ملازمین کی تنخواہیں 10 فیصد سے لے کر 20 فیصد تک بڑھی ہیں۔ یہ اضافہ بھی 2015ء کے بعد اب ہوا ہے۔ 2015ء میں تنخواہوں میں 45 فیصد اضافہ ہوا جبکہ اس سے پہلے 2012ء میں 10 فیصد اضافہ شامل ہے۔ گزشتہ اضافہ جات کو چھوڑ کر صرف موجودہ 20 فیصد کے اضافے کو اگر 6 سالوں پر تقسیم کیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ سالانہ سوا 3 فیصد کے لگ بھگ تنخواہ بڑھی ہے۔ جبکہ دوسری جانب اگر مہنگائی کی شرح اضافہ کو دیکھا جائے تو وہ اس اضافے کی نسبت پانچ سے چھ گنا زیادہ بڑھی ہے۔ اس کے علاوہ ملک بھر کے دیگر ملازمین کی تنخواہوں میں اگر 10 فیصد سالانہ اضافے کو دیکھا جائے تو پی آئی اے کے ملازمین کی تنخواہوں میں 60 فیصد اضافہ ہونا چاہیے تھا۔ مگر آئی ایم ایف کی غلام سرکار نے یہ اضافہ بھی بہت بڑھا چڑھا کر پیش کیا کہ ہم نے پی آئی اے کے ملازمین کی تنخواہوں میں 6 سال بعد اضافہ کیا ہے، جوکہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس کے علاوہ تنخواہوں میں اضافے پر بحث تو درکنار ملازمین کے پاس جو پہلے سہولیات موجود تھیں، جن میں رہائشی کالونیاں اور کینٹین کی سہولیات دی جاتی تھیں، وہ بھی تبدیلی سرکار پہلے ہی سے چھین چکی ہے۔ پی آئی اے کے تمام تر ملازمین کے لیے اوور ٹائم کی ادائیگی کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔ ملازم چاہے 10 گھنٹے کام کرے یا 15 گھنٹے، اس کے لئے کوئی بھی اوور ٹائم نہیں ہے۔ ملازمین کے لیے پک اینڈ ڈراپ کی سہولت کو بھی کافی حد تک کم کر دیا گیا ہے۔ مختلف حیلوں، بہانوں اور حربوں کے ذریعے پی آئی اے کے 22 ہزار ملازمین میں سے 12 ہزار کو نوکریوں سے نکال کر پی آئی اے میں اب ملازمین کی ملک گیر تعداد صرف 10 ہزار رہ گئی ہے، مگر باوجود اس کے پی آئی اے میں ملازمین کے لیے بہت ساری آسامیاں خالی ہیں جن کو کنٹریکٹ کی بنیاد پر وقتی طور پر پُر کیا جاتا ہے۔ پی آئی اے میں جاری مزدور دشمن پالیسیوں کے خلاف اس وقت پی آئی اے کے ملازمین کی کوئی نمائندہ یونین یا ایسوسی ایشن نہیں ہے گو کہ اس وقت پیپلز یونٹی نام کی ایک یونین موجود ہے مگر ان کی قیادت بھی مزدوروں کے تحفظ کے لیے یا ان کے بنیادی حقوق کے لیے جدوجہد سے ہمیشہ گریزاں رہی ہے اور ان کی قیادت ادارے کی انتظامیہ یا بورڈ آف گورنرز کی دلال بیٹھی ہوئی ہے جس کی وجہ سے ملازم دشمن ہر قانون آسانی سے منظور ہو جاتا ہے۔ حکمران طبقے کی یہ ہمیشہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ ان تمام تر عوامی اداروں کو ناکام اور مفلوج بنانے کے لیے اپنے تمام تر حربے استعمال کریں جن میں وہ اب تک کامیاب ہوتے نظر آرہے ہیں مگر در حقیقت اس وقت ملک بھر میں محنت کش طبقے کے اندر ایک ایسا لاوا پک رہا ہے جو کہ کسی بھی وقت حکمران طبقے کی نیندیں حرام کر سکتا ہے۔

ریڈ ورکرز فرنٹ پی آئی اے کے ملازمین کے تمام تر مسائل کے حوالے سے ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہے اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ پی آئی اے کے ملازمین کی تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب سے فی الفور اضافہ کیا جائے۔ ملازمین سے چھینی گئی تمام تر سہولیات ان کو واپس کیا جائے اورٹائم کی بحالی کی جائے۔ جبکہ ہم پی آئی اے کے ملازمین سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے حقوق کے لیے اٹھ کھڑے ہوں اور اپنی نام نہاد قیادتوں کو چیلنج کرتے ہوئے 2016ء کی جدوجہد کی یاد کو تازہ کرتے ہوئے نہ صرف اپنی قیادت کے خلاف لڑیں بلکہ ساتھ ہی ساتھ پی آئے کی نام نہاد انتظامیہ کے خلاف کھل کر جدوجہد کا آغاز کریں۔ ریڈ ورکرز فرنٹ ہر فورم پر ان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہوتے ہوئے ہراول دستے کا کردار ادا کرے گا۔

Comments are closed.