|انقلابی کمیونسٹ پارٹی|

لینڈ ریفارم بل کے خلاف اور
اسیران کی رہائی کے لیے
عام ہڑتال کی جانب بڑھو!
بجھا سکو تو دیا بجھا دو‘ دبا سکو تو صدا دبا دو
دیا بجھے گا تو سحر ہو گی‘ صدا دبے گی تو حشر ہو گا
انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے لیڈر اور عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے منتخب چئیرمین احسان علی ایڈووکیت اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ اس وقت گلگت کی جیل میں قید ہیں۔ گلگت بلتستان کے عوام بخوبی جانتے ہیں کہ ان اسیر راہنماؤں کا جرم یہ ہے کہ انہوں نے عوام کے حق کے لیے آواز اٹھائی اور ظالم حکمرانوں کے خلاف علم بغاوت بلند کیا۔ انہوں نے گندم سبسڈی ختم کرنے کے ظالمانہ اقدام کے خلاف لاکھوں لوگوں کو منظم کیا اور حکمرانوں کو یہ جابرانہ فیصلہ واپس لینے پر مجبور کیا۔ اسی طرح عوام کے لیے علاج اور تعلیم کی سہولیات سمیت دیگر بنیادی ضروریات کی فراہمی کے لیے منظم عوامی جدوجہد کا آغاز کیا اور ہر ڈسٹرکٹ میں عوامی ایکشن کمیٹی کا پلیٹ فارم منظم کیا۔
اب وہ عوام کے ملکیتی حقوق اور معدنیات پر ڈ کیتی کی واردات کے خلاف جدوجہد کر رہے تھے۔ لینڈ یفارمز بل اور منرلز کے بل گلگت بلتستان کی کٹھ پتلی اسمبلی میں پاس کروا کر اس ڈکیتی کو قانونی شکل دی جا رہی ہے جس سے اس خطے میں رہنے والے لاکھوں عوام اپنے حق ملکیت سے محروم ہو جائیں گے۔ اس جرم کی پاداش میں ان راہنماؤں پر دہشت گردی کے مقدمے بنائے گئے ہیں اور انہیں جیل میں سخت اذیتیں دی جا رہی ہیں تاکہ وہ اس جدوجہد سے دستبردار ہو جائیں۔ لیکن وہ ابھی تک اس ظلم و ستم کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں۔
ہم گلگت بلتستان کے محنت کش عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان راہنماؤں کا ساتھ دینے کے لیے باہر نکلیں۔ اس وقت پورے گلگت بلتستان کے سرکاری و نجی مزدوروں کو عام ہڑتال کا آغاز کرنے کی ضرورت ہے۔ ہسپتالوں میں کام کرنے والے تمام ملازمین، نرسز اور پیرامیڈیکس کے ساتھ سکولوں، کالجوں کے اساتذہ و دیگر ملازمین، بجلی، پی ڈبلیو ڈی اور دیگر شعبوں کے ملازمین، نیٹکو اور دیگر نجی ٹرانسپورٹ سروسز سمیت تمام اداروں کے ملازمین کو مشترکہ طور پر ایک عام ہڑتال کی جانب بڑھنا ہو گا اور پورے گلگت بلتستان کا پہیہ جام کرنا ہو گا۔ یہ عام ہڑتال پاکستان کے حکمرانوں کو بھی واضح پیغام ہو گی کہ عوام اب مزید قومی و ریاستی جبر برداشت نہیں کریں گے اور اپنے تمام حقوق چھین کر لیں گے۔ اس کے علاوہ یہ پاکستان کے مزدوروں، کسانوں اور انقلابی نوجوانوں سے بھی یکجہتی کی اپیل ہو گی کہ وہ بھی گلگت بلتستان پر جاری بدترین قومی جبر اور ننگی لوٹ مار کے خلاف آواز بلند کریں اور ساتھ ہی اپنے حقوق کے حصول کے لیے باہر نکلتے ہوئے عام ہڑتال کا آغاز کریں۔
اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ قانونی کاروائیوں یا حکمرانوں سے رحم کی امید سے کوئی مسئلہ حل ہو گا تو وہ بہت بڑی بھول کا شکار ہے۔ یہاں کا قانون ان حکمرانوں کی لونڈی ہے اور یہ اپنے منافعوں کی ہوس اور لوٹ مار کے لیے کوئی بھی ظلم کرنے سے نہیں کتراتے۔ اس کی مثالیں پورے ملک میں موجود ہیں۔ اس لیے گلگت بلتستان اور پاکستان کے محنت کش طبقے کو ایک فیصلہ کن لڑائی کی جانب بڑھنا ہو گا۔
انقلابی کمیونسٹ پارٹی دنیا بھر کے مزدوروں سے پہلے ہی یکجہتی کی اپیل کر چکی ہے اور اس وقت یورپ، امریکہ اور کینیڈا سمیت دنیا کے درجنوں ممالک میں ان راہنماؤں کی رہائی کے لیے احتجاجی کمپین جاری ہے جس کے لیے ہم ان مزدور تنظیموں، سیاسی قیادتوں اور سب سے بڑھ کر انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل کے شکر گزار ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ گلگت بلتستان اور پاکستان کے مزدور اور کسان بھی بڑی تعداد میں باہر نکلتے ہوئے حکمرانوں کے خلاف اعلان جنگ کریں اور نہ صرف ان اسیر راہنماؤں کو رہا کروائیں بلکہ گلگت بلتستان پر جاری قومی جبر اور معاشی بربادی کی جڑ سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے کو بھی یقینی بنائیں، جو صرف ایک سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
انقلابی کمیونسٹ پارٹی گلگت بلتستان اور پاکستان میں اسی سوشلسٹ انقلاب کو کامیاب کرنے کے لیے ایک انقلابی پارٹی تعمیر کر رہی ہے اور تمام نوجوانوں اور مزدوروں کو اس پارٹی میں شمولیت کی دعوت بھی دیتی ہے تاکہ انقلاب کی اس جدوجہد کو اسی نسل میں پایہ تکمیل تک پہنچا سکیں۔ سچے جذبوں کی قسم جیت محنت کش طبقے کی ہی ہو گی!
عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے راہنماؤں کو رہا کرو!
ان کے تمام مطالبات فوری طور پر تسلیم کرو!
تیز ہو تیز ہو، جدوجہد تیز ہو!
دنیا بھر کے محنت کشو ایک ہو جاؤ!
سرمایہ داری مردہ باد!
سوشلسٹ انقلاب زندہ باد!