انڈیا: مزدور یونینوں اور کسان تنظیموں کی مشترکہ ملک گیر عام ہڑتال کے ساتھ اظہار یکجہتی

|بالشویک آئی ایم ٹی، انڈیا|

مودی کی قیادت میں دائیں بازو کے جماعت بی جے پی کے 2014ء سے اقتدار میں آنے کے بعد مسلسل محنت کش طبقے پر حملے جاری ہیں۔ مودی سرکار کی جانب سے عوامی اداروں، بالخصوص ریلوے، بجلی، مواصلات، ہائی ویز اور ائیر پورٹس ملٹی نیشنل کمپنیوں کو بیچنے کی پالیسی تیز رفتاری سے جاری ہے، جس کے نتیجے میں محنت کشوں کا خون نچوڑا جا رہا ہے اور سرمایہ داروں کی دولت میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔

انگریزی میں پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں

بیروزگاری اور مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔ مودی کی سرمایہ نواز حکومت نے اڈانی جیسے سرمایہ داروں کے جیب خوب گرم کیے ہیں۔ جبکہ امیر اور غریب میں طبقاتی خلیج بڑھتی چلی جارہی ہے۔

مودی سرکار کے ان عوام دشمن اقدامات کے خلاف سخت عوامی غم و غصہ پنپ رہا ہے۔ اس غصے کو ذائل کرنے کیلئے محنت کش عوام کو تقسیم کرتے ہوئے ان کے درمیان مذہبی اور نسلی بنیادوں پر تعصب کو پروان چڑھایا جارہا ہے۔

ٹریڈ یونینسٹ، انسانی حقوق کے سماجی کارکنان سمیت جو کوئی بھی مودی حکومت کی رجعتی پالیسیوں کیے خلاف آواز اٹھاتا ہے، اسے یو اے پی اے (UAPA) کے کالے قانون کے تحت پابند سلاسل کیا جاتا ہے۔

گانگریس (انڈیا فرنٹ) کے زیر قیادت اپوزیشن جماعتوں کے پاس بھی عوام کیلئے سرمایہ دارانہ پالیسیوں کا کوئی متبادل موجود نہیں ہے۔

درحقیقت ان کے پاس بھی یہی پالیسیاں ہیں۔ لہٰذا صرف انڈیا کا محنت کش طبقہ ہی وہ قوت ہے جو تمام تر مذہبی، ذات پات اور نسلی تعصبات سے بالاتر ہوکر بی جے پی کی حکومت کا خاتمہ کرتے ہوئے سوشلسٹ انقلاب برپا کرسکتا ہے۔ جس کیلئے ایک غیر معینہ مدت کیلئے عام ہڑتال ہی فیصلہ کن کردار ادا کرسکتی ہے۔

انڈیا میں موجود بطور ایک کمیونسٹ تنظیم کے ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ:

1۔ مزدوروں اور کسانوں کے 16 نکاتی چارٹر کی فوری منظوری
2۔ فصلوں کی قیمتوں کی درست ادائیگی
3۔ نئے لیبر کوڈ کا خاتمہ
4۔ عوامی اداروں کی نجکاری کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے
5۔ یو اے پی اے اور اے ایف ایس پی اے (AFSPA) جیسے کالے قوانین کا فوری خاتمہ! ایک کا دکھ سب کا دکھ!
6۔ مزدوروں کی کم از کم اجرت 30 ہزار کیا جائے
7۔ ایم این سی (MNC) کے بینکوں، انشورنس کمپنیوں اور صنعتوں کو فوری طور پر محنت کشوں کے جمہوری کنٹرول میں دیا جائے
8۔ سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے سرمایہ داری کو اکھاڑ پھینکا جائے

Comments are closed.