نظم: عارف حسین کی ماں
ماں تری تصویر دیکھی ترے گالوں پہ ٹمٹماتا ایک آنسو مرے سینے سے لاوا بن کے پھوٹنے لگا ہے مرا خود سے تعلق ٹوٹنے لگا ہے مری پوروں میں جیسے سوئیاں چبھنے لگی ہیں کسی نے جیسے فرطِ حیرت میں لے جا کر مرے سارے ہی ناخن کھینچ ڈالے ہیں […]
ماں تری تصویر دیکھی ترے گالوں پہ ٹمٹماتا ایک آنسو مرے سینے سے لاوا بن کے پھوٹنے لگا ہے مرا خود سے تعلق ٹوٹنے لگا ہے مری پوروں میں جیسے سوئیاں چبھنے لگی ہیں کسی نے جیسے فرطِ حیرت میں لے جا کر مرے سارے ہی ناخن کھینچ ڈالے ہیں […]
یوں جینا تو مشکل ہے آسان لا دو
مجھے میری زینب کی مسکان لا دو
لہو سجا کے کھلا ہے گلابِ اکتوبر
مرا سلام، تجھے انقلاب اکتوبر
اس مطالعے میں ہم یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ ڈاکٹر فاسٹس یا فاؤسٹ کا تصور کیا ہے؟ اس کا آغاز کہاں سے ہوا اور کس طرح دنیا کے فنکاروں نے اس تصور کو اپنی بہترین تخلیقات کا موضوع بنایا اور ساتھ ہی ہم یہ بھی جاننے کی کوشش کریں گے کہ آج کے دور میں اس تصور کی اہمیت کیا ہے اور یہ کس طرح ہماری زندگیوں میں داخل ہے
آج اس کی باتیں ہیں شورِ عالمِ گفتہ
آج اس کے نعرے ہیں چار سو دلیرانہ
خالی جگہ کب۔۔ کب تک خالی رہے گی! پیزا ہٹ یا میکڈونلڈ، بینک یا پراپرٹی دفتر اچھی یعنی مشہور کتابیں چھانٹ لی جائیں گی باقی ردی والوں کے جلسے کو رونق بخشیں گی ہائے ہائے ہائے! لائبریری بند ہونے پر افسوس بیکار ہے نوٹ چھاپ، نمبر ٹانک ہجوم پڑھنے پڑھانے […]
گنوار لوگو! تمہیں بتایا گیا تھا لالچ بری بلا ہے تمہاری آنکھوں میں وہ ہوسناک خواب ہیں جو زمین کی نعمتوں کی تقسیم و قدر کے واسطے ہیں خطرہ تمہارا کیا ہے؟ تمہاری نسلیں ہمارے طے کردہ روز و شب میں، ہماری خیرات پر پلی ہیں تمہارے جسموں کا ایک […]
ہمیں ہر زمانے کے چہرے پہ
کالی خراشوں کی صورت ابھرتے رہے ہیں
|تحریر: عامر رفیق| میں کسی بڑے ماڈ ریسٹورانٹ میں ہوں اور اوپر کے فلور پر جانا چاہتا ہوں کیونکہ مجھے اندازہ ہو رہا ہے اوپر کی جگہ خاص لوگوں کے لیے مختص ہے۔ میں پہلے فلور پر پہنچ گیا ہوں اس سے بھی اوپر کا فلور آخری فلور ہے۔ اوپر […]
|تحریر: آدم پال| آج صبح خبر ملی کہ ہندوستانی فلمی صنعت کے معروف اداکار اوم پوری اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ اس خبر سے ایک شدید صدمہ پہنچا اور گزشتہ سال لاہور میں الحمرا ہال میں ہونے والی ایک تقریب میں ہوئی ان سے ملاقات یاد آنے لگی۔ اس […]
ٹالسٹائی کی تصانیف، خیالات، اصولوں میں اور ان کے مکتبۂ خیال میں تضاد واقعی بہت نمایاں ہیں۔ ایک طرف ہمارے سامنے ایک ایسا عظیم فنکار ہے جس نے نہ صرف روسی زندگی کی بے نظیرتصویر کشی کی ہے بلکہ عالمی ادب کے خزانے میں بیش بہا اضا فہ بھی کیا ہے۔ دوسری طرف ہمارے سامنے ایک ایسا زمیندار ہے جس پر حضرت عیسیٰ کا وہم مسلط ہے
آج بھگت سنگھ کا 109واں جنم دن ہے۔ اس موقع پر کچھ اشعار پیش خدمت ہیں جو بھگت سنگھ کے پسندیدہ اشعار تھے۔ پھانسی سے پہلے جیل میں وہ ان اشعار کو بار بار دہراتا تھا۔
2ستمبر کو ہونے والی آل انڈیا عام ہڑتال کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اپنے قارئین کے لیے مزدوروں کا ایک گیت۔ ہندوستان کے محنت کشوں میں یہ گیت بہت مقبول ہے اور 1949ء سے آج تک ہڑتالوں، جلسوں جلوسوں میں گایا جاتا ہے۔ ہر زو رظلم کی ٹکر میں […]
(1) یہ بچہ کیسا بچہ ہے یہ بچہ کالا کالا سا یہ کالا سا مٹیالا سا یہ بچہ بھوکا بھوکا سا یہ بچہ سوکھا سوکھا سا یہ بچہ کس کا بچہ ہے یہ بچہ کیسا بچہ ہے جو ریت پہ تنہا بیٹھا ہے نا اس کے پیٹ میں روٹی ہے […]