سوشلزم کیوں؟
تحریر ۔البرٹ آئن سٹائن:- کیا یہ اس شخص کے لیے سوشلزم کے موضوع پر اپنے خیالات کا اظہارکرنامعقول بات ہے جو معاشی اور سماجی مسائل کاماہر نہیں، ؟ میرے نزدیک اس کی وجوہات یہ ہیں۔
تحریر ۔البرٹ آئن سٹائن:- کیا یہ اس شخص کے لیے سوشلزم کے موضوع پر اپنے خیالات کا اظہارکرنامعقول بات ہے جو معاشی اور سماجی مسائل کاماہر نہیں، ؟ میرے نزدیک اس کی وجوہات یہ ہیں۔
’’میری زندگی‘‘ بالشویک انقلاب کے لیڈر لیون ٹراٹسکی کی خود نوشت ہے جوکہ 1930ء میں پہلی بار شائع ہوئی۔ لیون ٹراٹسکی نے اسے اپنی جلا وطنی کے پہلے سال میں ترتیب دیا جب وہ ترکی میں مقیم تھے۔
تحریر: لیون ٹراٹسکی:- انقلاب کا قطعی وقت آپہنچا تھا۔سمولنی (مجلس عاملہ کا دفتر) کو ایک قلعے میں تبدیل کیا جارہا تھا۔ اس کی چھتوں پر دو درجن مشین گن نصب کر دی گئی تھیں۔
تحریر:پارس جان:- بھلے دنوں کی بات ہے کہ جب کراچی پر امن سماجی سرگرمی سے بھرپور، خوشگوار انسانی جذبوں سے آراستہ ،مختلف قومیتوں، زبانوں اور نسلوں کے ہم آہنگ امتزاج سے سرشار خوبصورت اور پروقار شہر ہوا کرتا تھا۔
’’جس قسم کی اقدارکی پاسداری مارکسٹ نظریہ کرتاہے وہ ان سے تقریباً بالکل الٹ ہیں جو ہمارے موجودہ سائنسی طرزفکر سے سامنے آتی ہیں۔‘‘
صدا آرہی ہے میرے دل سے پیہم. . کہ ہو گا ہر اِک دشمنِ جاں کا سر خم
’’ریاست اور انقلاب‘‘ بالشویک انقلاب کے قائد ولادیمیر لینن کی شہرہ آفاق کتاب ہے۔ یہ کتاب لینن نے جولائی 1917ء میں اس وقت لکھی جب وہ زیرِ زمین پارٹی کی قیادت کر رہے تھے۔
تحریر: حمید علی زادہ:- ایرانی سماج میں بہت بڑے تضادات پنپ رہے ہیں۔عوام معاشی بحران کے بوجھ تلے دبے جا رہے ہیں۔
ایک محنت کش عورت کی زندگی گھر سے شروع ہو کر خاندان‘(جو سماج کا بنیادی یونٹ ہے) اورکام کی جگہ کے گرد گھومتی ہے اور یہی اس کتاب کا موضوع ہے۔
تحریر: آدم پال:- 4اپریل کو ذوالفقار علی بھٹو کی 33ویں برسی ایک ایسے وقت میں منائی جا رہی ہے جب پاکستان میں ہر روز طلوع ہونے والا سورج اپنے ساتھ نئے عذاب لاتا ہے۔
تحریر:عاطف جاوید:- علم ایک ایسی دولت ہے جسے جتنابھی تقسیم کرو وہ کم نہیں ہوتی! علم ایک ایسا خزانہ جسے چرایا نہیں جاسکتا! آج بیٹھے بٹھائے چھٹی کلاس میں لکھے جانے والے مضمون کی یاد آنے لگی ہے۔
(The Molecular Process of Revolution) کیمیائی ردعمل کے وقوع پذیر ہونے میں ایک ایسا فیصلہ کن مرحلہ آتا ہے جسے عبوری حالت کہتے ہیں۔
تحریر: انعم پتافی:- عالمی سرمایہ دارانہ نظام اپنی ہی پیدا کردہ عالمگیریت کے ہاتھوں بھی آخر کار شکست کھا چکا ہے۔موجودہ مالیاتی بحران نے عالمی آقاامریکہ اورپھر یورپ کے بعداب دوسرے نمبر پر ممکنہ عالمی آقا بننے والے ملک چین کی معیشت کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
تحریر:ایلن وڈز‘حمید علی زادے:- (ترجمہ: اسدپتافی) ایک بار پھر سے اسرائیلی اور امریکی سامراج مشرق وسطیٰ میں اپنی شہہ زوری کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔اس بار ان کا نشانہ ایران ہے۔