ٹرمپ کا یروشلم کے متعلق بیان: سرمایہ داری کا غلیظ چہرہ بے نقاب
بدھ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سرکاری طور پر یروشلم کو اسرائیل کا دارلحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔ ٹرمپ کا یہ بیان نام نہاد امن مذاکرات کی حقیقت کو عیاں کرتا ہے
بدھ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سرکاری طور پر یروشلم کو اسرائیل کا دارلحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔ ٹرمپ کا یہ بیان نام نہاد امن مذاکرات کی حقیقت کو عیاں کرتا ہے
|تحریر: لیزا رائے| 12 نومبر کوایران عراق کے سرحدی علاقے میں 7.3ریکٹر سکیل کی شدت کا زلزلہ آیا، جس نے ایران کے شمال مغربی صوبے کرمانشاہ سے لے کر عراقی کردستان میں حلبجہ تک پھیلے ہوئے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لیا۔ سبھی حکمرانوں نے متاثرین اور کُرد علاقوں کی […]
|تحریر: ولید خان| (نوٹ: یہ تحریر ہفتے کی رات ولی عہد محمد بن سلمان کی تطہیری مہم کے شروع کرنے سے پہلے لکھی گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق اینٹی کرپشن کے نام پر اس تطہیری مہم میں اب تک تقریباً دو درجن سابق وزیر، چار حاضر سروس وزیر اور گیارہ […]
گزشتہ پیر کے دن لاکھوں عراقی کردوں نے ایک ریفرنڈم میں عراق سے علیحدگی اور ایک آزاد ریاست کے قیام کے حق میں ووٹ دیا۔ 92.73 فیصد ووٹروں نے کرد آزادی کے حق میں ووٹ دیا جبکہ شرکت کی شرح 72.16 فیصد تھی۔ عراقی کرد عوام کی بھاری اکثریت نے واضح کر دیا ہے کہ ان کا عراق کی نیم فرقہ پرست مرکزی حکومت سے کوئی تعلق نہیں۔
پچھلے ایک مہینے سے سعودی عرب، عرب امارات اور بحرین نے قطر کی مکمل ناکہ بندی کی ہوئی ہے جبکہ مصر نے تمام سفارتی تعلقات منقطع کر دئیے ہیں۔ ان واقعات نے مشرق وسطیٰ میں ایک نیا بحران کھڑا کر دیا ہے جس کے حوالے سے دنیا کی بڑی سامراجی طاقتیں کافی پریشان ہیں
محنت کش طبقہ ہی وہ واحد قوت ہے جو دہشت گردی کو شکست دے سکتی ہے اور سرمایہ داری اور سامراجیت کے خلاف سنجیدہ جدوجہد کر سکتی ہے۔ حکمران طبقہ اور دہشت گرد، دونوں محنت کش طبقے کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں
پچھلے کچھ عرصے سے جنوبی ایشیا اور اس کے گردو نواح میں علاقائی اور عالمی سامراجی ریاستوں کے مابین تعلقات میں تیز ترین تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں۔ ماضی کے اتحاد ٹوٹ رہے ہیں اور ’’نئی دوستیاں‘‘ ان کی جگہ لے رہی ہیں۔ پرانے تضادات کے بطن سے نئے تضادات کا جنم ہورہا ہے
مشرق وسطی میں سب سے زیادہ رجعتی قوتیں مغربی سامراجی اور ان کے حامی ہیں جو اس خطے کی عوام کو زیر کر کے غلامی کی بیڑیوں میں باندھ کر ان کا اندھا دھند استحصال کرنے کے خواہشمند ہیں اور اس کام کیلئے معاشرے کے سب سے رجعتی گروہوں اور پرتوں پر اکتفا کر رہے ہیں
دسمبر میں بشار الاسد کی حامی قوتوں کے حلب پر دوبارہ قبضے نے، نہ صرف شام کی خانہ جنگی کو بلکہ خطے میں موجود بحران کو فیصلہ کن موڑ پر پہنچا دیا ہے۔ لیکن آنے والے دنوں میں عالمی تعلقا ت پر بھی اس کے گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔
|تحریر: حمید علی زادے، ترجمہ: ولید خان| اردوگان کی اقتدار پر آہنی گرفت مضبوط کرنے کی ہوس نے خوفناک شکل اختیار کر لی ہے۔ جمعرات کی شب بائیں بازو کی کر دپارٹی HDP(پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی) کے دو نوں شریک صدور صلاحدین دیمرتاس اور فگن یوکسیک داگ کو پارٹی کے نو […]
|تحریر: ایلن ووڈز، ترجمہ: ولید خان| کہاوت ہے کہ کچھ جھوٹ ہوتے ہیں، ان کے اوپر اور جھوٹ ہوتے ہیں اور پھر نام نہاد اعدادوشمار ہوتے ہیں۔ اس فہرست میں ہمیں ایک اور اضافہ کرنا لازمی ہے اور وہ ہے سفارتکاری ، جس نے جھوٹ کو فن کے درجے پر […]
کچھ عینی شاہدین کے مطابق جگہ ’’خون کی جھیل‘‘ کا منظر پیش کر رہی تھی۔ ہلال احمر کے مطابق انہوں نے 300لاشوں کی تدفین کی تھی۔
تحریر: |حمید علی زادے, ترجمہ:ولید احمد خان| کل شام سورج غروب ہونے پر ایک مرتبہ پھر سے شام میں بڑی جنگ بندی پر اتفاق رائے ہوا ہے۔ لیکن اس کے شام، مشرق وسطی اور عالمی تعلقات پر کیا اثرات پڑیں گے؟
تحریر: |ولید خان| 2016ء کا سال عالمی معیشت میں دھماکہ خیز واقعات سے شروع ہوا۔ دیوہیکل لیکن نحیف عالمی معیشت اپنی جڑوں تک ہل گئی۔ عالمی منڈی میں سٹاک مارکیٹوں کی قدر تقریباً زمین بوس ہو گئی جس میں سرِ فہرست چین کی سٹاک مارکیٹ تھی جو اپنی مالیت کا […]