نجکاری: سرمایہ داری کا محنت کش خواتین پر ایک وار!
سرمایہ دارانہ حکومت کا سرکاری اداروں کو بیچنے کے اس جابرانہ فیصلے کی وجہ سے محنت کش عورت کی زندگی مزید برباد ہو جائے گی
سرمایہ دارانہ حکومت کا سرکاری اداروں کو بیچنے کے اس جابرانہ فیصلے کی وجہ سے محنت کش عورت کی زندگی مزید برباد ہو جائے گی
ہم سال 2018ء میں محنت کش خواتین کا عالمی دن انتہائی غیر معمولی حالات میں منانے کی طرف جا رہے ہیں۔ سرمایہ دارانہ بحران کے دس سالوں نے دنیا کا نقشہ بدل کر رکھ دیا ہے
8مارچ، خواتین کے عالمی دن کے موقع پر عالمی مارکسی رحجان(IMT) کا اعلامیہ
|تحریر: خدیجہ ارسلان| گزشتہ ماہ کے دوران قریباً 50 خواتین نے ہالی ووڈ کے مشہور ڈائر یکٹر ہاروے وائینسٹائن کے خلاف جنسی بد اخلاقی اور تشدد کا دعویٰ دائر کیا ہے۔ اکتوبر کے اوائل میں نیویارک ٹائمزکی رپورٹ کے مطابق میرامیکس نامی فلموں کی مشہور کمپنی کے پروڈیوسر اپنی دولت […]
|تحریر: فضیل اصغر| سرمایہ دارانہ نظام میں عورت کی آزادی کا سوال دیگر کئی سوالات کی طرح انتہائی پیچیدہ شکل اختیار کر چکا ہے۔ حکمران طبقے کی طبقاتی تقسیم اور کشمکش کو چھپانے کیلئے مختلف ذرائع، جیسے یونیورسٹیوں، اخبارات، کتابوں اور میڈیا وغیرہ (جو حکمران طبقے کی ملکیت ہوتے ہیں) […]
نام نہاد تیسری دنیا کی محنت کش خواتین کے حالات کا جائزہ لیا جائے تو ان کا کہیں کوئی پرسان حال نہیں۔ ایک طرف معاشی یلغار ہے تو دوسری طرف سماجی بندھن۔ لیکن پاکستان میں جس طرح سے عورت نشانہ ستم ہے اس کی مثال ملنا ناممکن ہے
|تحریر: پارس جان| ’’کسی تاریخی عہد کی تبدیلی کا تعین ہمیشہ عورت کی آزادی کی طرف ترقی سے ہی کیا جا سکتا ہے کیونکہ عورت کے مرد کے ساتھ تعلق میں، کمزور کے مضبوط کے ساتھ تعلق میں ہی وحشت کے اوپر انسانی فطرت کی برتری سب سے زیادہ واضح […]
خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے 8مارچ کو ناصر باغ چوپال میں پروگریسیو یوتھ الائنس(PYA) اور ریڈ ورکرز فرنٹ(RWF) کے زیر اہتمام پنچم کے تعاون سے ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کی صدارت پنچم سے فائزہ رانا جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض ریڈ ورکرز فرنٹ(RWF) سے عدیل زیدی نے ادا کئے
خواتین کے عالمی دن آٹھ مارچ کے حوالے سے ریڈ ورکرز فرنٹ(RWF) اور پروگریسو یوتھ الائنس(PYA) کے زیرِاہتمام گزشتہ روز کوئٹہ میں ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ پروگرام میں کرییٹیو انجینئرز ایسوسی ایشن، پشتون ایس ایف، پشتون پروگریسیورائٹرز کے دوستوں نے شرکت کی
طبقاتی سماج سے عورت کے کردار کی تعیین اس کے طبقہ سے ہوتی ہے۔ اگر وہ وزیراعظم کے گھر یا پھروہ سرمایہ دار کے گھر پیدا ہوتی ہے تو وہ صنف نازک ٹھہرائی جاتی ہے جس کو محض قادر مطلق نے پیدا ہی اس لئے کیا ہوتا ہے تاکہ اس کی پرورش کسی مہارانی کی طرح کی جائے۔ لیکن اگر اس کا جنم پرولتاریہ کے ہاں ہوتا ہے تو دنیا کی تمام نعمتیں تو کیا بنیادی ضروریات تک اس کے لئے شجرِ ممنوع ٹھہرائی جاتی ہیں۔