لاہور: ریل مزدوروں کا ریلوے ہیڈ کوارٹرز میں شاندار احتجاجی جلسہ!

|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، لاہور|

ریلوے کی نجکاری، جبری چھانٹیوں، تنخواہوں میں اضافے اور دیگر مطالبات کے لیے آج ریلوے ہیڈ کواٹرز لاہور میں پاکستان ریلوے کے محنت کشوں نے زبردست احتجاجی جلسہ منعقد کیا جس میں پورے ملک سے ریل مزدوروں نے شرکت کی۔ احتجاجی جلسے کا انعقاد پاکستان ریل مزدور اتحاد نے کیا تھا جس میں ریلوے لیبر یونین،ریلوے ورکرز یونین(ورکشاپس) سمیت ریل مزدوروں کی کئی ایسوسی ایشنز بھی شامل ہیں۔ یہ مظاہرہ ریل مزدور اتحاد کی پچھلے ایک ماہ سے چلنے والی احتجاجی تحریک میں ایک اہم سنگ میل تھا۔ مظاہرے میں ریل مزدوروں کیساتھ اظہار یکجہتی کے لئے انصاف لیبر یونین (سی بی اے)، ایس ایم سی لاہور(اسٹیل ملز)، سی اے اے ایمپلائز یونین اور پنجاب پروفیسرز اینڈ لیکچرارز ایسوسی ایشن کے ساتھ ساتھ ریڈ ورکرز فرنٹ کے نمائندوں نے بھی بھرپور شرکت کی۔ مظاہرین نے مختلف بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر نعرے اور مطالبات درج تھے۔ محنت کشوں نے مزدور دشمن حکمرانوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

ریل مزدوروں کے بنیادی مطالبات میں تنخواہوں میں سو فیصد اضافہ، نجکاری اور جبری چھانٹیوں کا خاتمہ، ٹیکنیکل الاؤنس کا حصول، سکیل اپ گریڈیشن اور کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ محنت کشوں نے آئی ایم ایف کے سامراجی قرضے کی شرائط کے تحت بننے والے عوام دشمن بجٹ کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کی پنشنوں پر حکومت کے حالیہ حملے کیخلاف بھی شدید نعرے بازی کی۔

پنجاب پروفیسرز اینڈ لیکچرار ایسوسی ایشن کی رہنما فائزہ رعنا ریل مزدوروں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے

واضح رہے کہ جس طرح باقی تمام عوامی اداروں کو بیچا جا رہا ہے اور مزدوروں کا معاشی قتلِ عام کیا جا رہا ہے اسی طرح ریلوے کی نجکاری کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اس مقصد کے لئے ہزاروں ملازمین کی جبری چھانٹی کا منصوبہ تیار کیا جا چکا ہے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ آسامیاں خالی ہونے کے باوجود ملازمین کو پروموٹ نہیں کیا جاتا اور اپنے منظورِ نظر لوگ بڑے بڑے عہدوں پر بٹھا دیے جاتے ہیں۔ ادارے کی تباہی کے ذمہ دار ریلوے میں کام کرنے والے مزدور نہیں بلکہ افسر شاہی، وزارت ریلوے اور حکومت ہیں۔تمام تر فنڈز سے یہ لٹیرے اپنی تجوریاں بھرتے ہیں اور ریلوے کی بہتری کے لیے کوئی پیسہ خرچ نہیں کیا جاتا۔ اب رہی سہی کسر نجکاری سے پوری کی جارہی ہے۔ نجکاری کی صورت میں مزید بے شمار محنت کشوں کو نوکریوں سے نکال دیا جائے گا اور باقی بچ جانے والے ملازمین کو شدید استحصال کا نشانہ بنایا جائے گا۔مزدوروں کا کہنا تھا کہ ہم ادارے کو چلاتے ہیں اور وقت آنے پر بند بھی کر سکتے ہیں۔ جلسے کے آخر میں اعلان کیا گیا کہ اگر 5 اگست تک مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو پورے ملک میں ریلوے کا پہیہ جام کر دیا جائے گا۔

ریڈ ورکرز فرنٹ ریلوے ملازمین کے تمام مطالبات کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور ان کی جدوجہد میں شانہ بشانہ شریک ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت تمام عوامی اداروں پر نجکاری کی تلوار لٹک رہی ہے اور ہر ادارے کے محنت کش میدانِ عمل میں آ رہے ہیں سو ضرورت اس امر کی ہے کہ طبقاتی جڑت بناتے ہوئے مشترکہ جدوجہد کی جائے اور حکمرانوں کے ان مزدور دشمن حملوں کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے ایک ملک گیر عام ہڑتال کی طرف بڑھا جائے۔

مزدور اتحاد زندہ باد!

 

Comments are closed.