کوئٹہ: آل بلوچستان NTS یوتھ ایکشن کمیٹی کا روزگار کیلئے احتجاجی مظاہرہ!

|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کوئٹہ|

آل بلوچستان NTS یوتھ ایکشن کمیٹی کے بیروزگار نوجوانوں نے آج کوئٹہ پریس کلب کے سامنے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاج مظاہرے میں مظاہرین نے مختلف پلے کارڈز اور بینرز اٹھا ئے تھے، جن پر اپنے مطالبات کی حق میں اور حکومت مخالف نعرے درج تھے۔ اس کے علاوہ احتجاجی مظاہرین نااہل صوبائی حکومت کے خلاف نعرے بازی آ کر رہے تھے۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ہم پچھلے 140 دنوں سے مسلسل احتجاجی کیمپ لگا کر احتجاج پر بیٹھے ہوئے ہیں مگر بلوچستان کے نااہل حکمران، جن کی حکومت تین دفعہ تبدیل ہوچکی ہے، ہمارے مطالبات پر سنجیدگی سے عملدرآمد نہیں کر رہے بلکہ صرف طفل تسلیاں دیتے رہے ہیں۔ تیسرے سابق صوبائی وزیر تعلیم نے مطالبات ماننے کے حوالے سے کمیٹی بھی بنائی اور ان پر عملدرآمد کرنا بھی شروع کیا مگر ایک دفع پھر اپنی غلاظت کی انتہا کرتے ہوئے انہوں نے بغیر ٹیسٹ لیے اپنے من پسند افراد کو تعیناتی کے آرڈرز جاری کردیئے۔ جن کا ہم نے پردہ پاش کیا اور عدالت سے رجوع کرتے ہوئے ان پر سٹے لینے کی درخواست دی۔ جس کے بعد نااہل حکمرانوں کو من پسند افراد کی تعیناتی سے روکا۔ مقررین نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک کہ ہمارے مطالبات پورے نہ ہوں، اور ہم اپنے احتجاج کو مزید وسعت دینگے۔ واضح رہے کہ آل بلوچستان NTS یوتھ ایکشن کمیٹی کہ بے روزگار نوجوان کوئٹہ پریس کلب کے سامنے گزشتہ پانچ مہینوں سے احتجاجی کیمپ لگا کر بیٹھے ہوئے ہیں اور ان کے مطالبات یہی ہیں کہ ہم نے 2015ء میں محکمہ تعلیم کے زیر اہتمام ٹیچنگ سٹاف کی مختلف اسامیوں کے لئے جو تحریری امتحانات دئیے تھے ان کی بنیاد پر میرٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے ہماری تعیناتی عمل میں لائی جائے۔ اور جن لوگوں کو بغیر ٹیسٹ دئیے تعیناتی کے جعلی آرڈرز جاری کئے گئے ہیں انکو فی الفور ختم کیا جائے۔

ہم ریڈ ورکرز فرنٹ کی جانب سے آل بلوچستان NTS یوتھ ایکشن کمیٹی کے تمام مطالبات کی غیر مشروط حمایت کرتے ہیں، جبکہ دوسری طرف ہم ان سے یہ امید رکھتے ہیں کہ وہ اپنے احتجاج کو صوبے کے دیگر محنت کشوں اور دوسرے بیروزگاروں تک بڑھائیں تاکہ ان کی آواز پھیل سکے۔ اس سلسلے میں وہ صوبے کے دیگر محنت کشوں کی ٹریڈیونینز اور مختلف تعلیمی اداروں کے نوجوانوں کو کیمپئین کے ذریعے اپنے ساتھ جوڑ سکتے ہیں، تاکہ معاشرے کی ہر فرد کی طرف سے ان کو بھرپور حمایت ملے۔

Comments are closed.